Custom Search
Tuesday, 14 February 2012
Happy Eid Milad-Un-Nabi
As sub hu bada min tal’ati hii
W- al- laylu dajaa minv wafrati hee
The light of dawn is from the radiance of Your (PBUH) face
The sparkle of the night is from the glimmer of your (PBUH) blessed Hair.
Hai noor-e-sahar chehre say tere
Aur shab ki raunak Zulfoon say.
The light of dawn is from the radiance of Your (PBUH) face
The sparkle of the night is from the glimmer of your (PBUH) blessed Hair.
Allahu Allahu Allahu Allah
Allahu Allahu Allahu Allah.
Kanz-ul-karami mowl-an-ni’ amii
Haad-il-umami li shari’ati hii.
Our Master (PBUH) is a treasure of grace. He (PBUH) is a treaure of Mercy
He (PBUH) is the guide of the entire nation, showing us the way of the Sacred Law.
Ni’mat Ka khazina hain Mawla
Ganjina-yi rehmat ke hai Aqaa
Hadi hai tammam-i ummat ke
Aur rahnuma hai shari’at kay.
Our Master (PBUH) is a treasure of grace.
He (PBUH) is a treaure of Mercy
He (PBUH) is the guide of the entire nation,
showing us the way of the Sacred Law.
Allahu Allahu Allahu Allah
Allahu Allahu Allahu Allah
Sa’at-ish-shajaruu nataq-al-hajaruu
Shaqq-al-qamaruu bi ishaaratihii
On the command of Your (PBUH) blessed Finger, the trees began to walk, the stones began to speak through Your (PBUH) greatness
The moon split into two upon one gesture of your (PBUH) blessed Finger.
Ungli ke ishare pair (trees) chale
Eijaz se pathar bol uthe
Aur chand huwa hai dhoo tukre
Angusht ke aik ishare se.
On the command of Your (PBUH) blessed Finger, the trees began to walk
The stones began to speak through Your (PBUH) greatness
The moon split into two
Upon one gesture of your (PBUH) blessed Finger.
Allahu Allahu Allahu Allah
Allahu Allahu Allahu Allah
Jibrilu ataa laylata asraa
W-ar-rabbu da’aa fii hadrati hii
Angel Gabreil / Jibrail (A.S) came with glad tidings from Allah (SWT) on the Night of Ascension
Allah (SWT) invited You (PBUH) to the heavens and bestowed upon You (PBUH) the honor of intimacy.
Jibril-i Amin paigham-i khuda
Lekar aye thay shab-i asra’
Allah hane Arsh pay bulvayaa
Kurbat ka sharaf unko bakhsha.
Angel Gabreil / Jibrail (A.S) came with glad tidings from Allah (SWT) on the Night of Ascension
Allah (SWT) invited You (PBUH) to the heavens
And bestowed upon You (PBUH) the honor of intimacy.
Allahu Allahu Allahu Allah
Allahu Allahu Allahu Allah
Fa Muhammaduna huwa Sayiduna
Fal iszulana li ijaabetihi
Muhammed (PBUH) is our benefactor. He (PBUH) is our leader
This blessed Name [of Muhammed (PBUH)] will preserve our dignity
So Mohammad hai apne aqaa
Isi naam se apni izzo baqaa.
Muhammed (PBUH) is our benefactor. He (PBUH) is our leader
This blessed Name [of Muhammed (PBUH)] will preserve our dignity
Allahu Allahu Allahu Allah
Allahu Allahu Allahu Allah
As – Subhu badaa min tal’ati hii
W- al- laylu dajaa minv wafrati hee
The light of dawn is from the radiance of Your (PBUH) face
The sparkle of the night is from the glimmer of your (PBUH) blessed Hair.
Hai noor – e- sahar chehre se teray
Aur shab ki raunak Zulfoon se.
The light of dawn is from the radiance of Your (PBUH) face
The sparkle of the night is from the glimmer of your (PBUH) blessed Hair.
Allahu Allahu Allahu Allah
Allahu Allahu Allahu Allah
Happy Eid Milad-Un-Nabi
Barakaat of Darood Shareef
سورة الأحزاب
إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٥٦
______________
بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور
خوب سلام بھیجا کرو، (٥٦
________________
Indeed Allah and His angels send blessings on the Prophet; O People who Believe! Send blessings and abundant salutations upon him. (Everlasting peace and unlimited blessings be upon the Holy Prophet Mohammed.) (56)
Al-Ahzab
Darood on Habib SAWW
دُرُود شریف کی فضیلت
---------------------------
حضرتِ علامہ مَجدُالدّین فیروز آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مَنقول ہے :
جب کسی مجلس میں (یعنی لوگوں میں) بیٹھو اور کہو:
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَصَلَّي اللہُ عَلَيٰ مُحَمَّد
تو اللہ عَزَّوَجَلَّ تم پر ایک فِرِشتہ مقرّر فرمادے گا جو تم کو غیبت سے بازرکھے گا۔
اور جب مجلس سے اُٹھو تو کہو:
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَصَلَّي اللہُ عَلَيٰ مُحَمَّد
تو فِرِشتہ لوگوں کو تمہاری غیبت کرنے سے بازرکھے گا ۔
(اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع ص۲۷۸)
ღ˚ •。* ♥ ˚ ˚✰˚ ˛★* 。 ღ˛° 。* °♥ ˚ • ★ *˚ .ღ 。
*˛˚ღ •˚ ˚صَلُّوا عَلَى الْحَبِيْب صَلَّى اﷲُ تَعَالٰى عَلٰى مُحَمَّد. ˚ ✰* ★
˚. ★ *˛ ˚♥* ✰。˚ ˚ღ。* ˛˚ ♥ 。✰˚* ˚ ★ღ ˚ 。✰ •* ˚ ♥"
Importance of Darood Shareef
یارسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) تیرے چاہنے والوں کی خیر
اللّھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا وَ مَولَانَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہ وَ صَحْبِہ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ ♥
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ
كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ
مَجِيدٌ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما
باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
Importance (value) of women in Islam
بیٹیاں الله کی رحمت ہوتی ہیں ، ان کو کبھی بھی بوجھ نہ سمجھو ، ان کو الله کی امانت سمجھ کر شفقت اور محبت سے پالو اور ان کی اچھی دینی اور دنیاوی تربیت کرو ،
آپ کا ایسا کرنا آپ کو جنت کا حقدار بنا دے گا ان شاء الله :)
____________________________
اسلام میں عورت کا مقام !
____________________
اسلام سے قبل صنف نازک کی حالت زار
----------------------------------------------
انسانوں نے ہمیشہ صنفِ نازک پر ظلم کیا ، یہودیوں نے عورت کو گناہ کی ماں ، بدی کی جڑ اور انسانیت کے ماتھے پر ایک کلنک قرار دیا تو عیسائیوں نے اسے انسان تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا ، روم میں کئی سال کے بحث ومباحثے کے بعد پادریوں نے عورت کو انسان نما ایک چڑیل قرار دیا ،جو نسل انسانی کو دوزخ میں پہنچانے کے لئے انسان کے بھیس میں آئی ہوئی ہے ۔ ہندو مت میں بچی کی پیدائش کو منحوس سمجھا جاتا ، شادی کے بعد بد قسمتی سے اگر اس کا شوہر انتقال کرجاتا تو اسے ان دونوں راہوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ باقی ہی نہیں رہ جاتا :
1) یا تو وہ اپنے لئے موت سے بدتر زندگی کا انتخاب کر لے
۔2) یا شوہر کی چتا کے ساتھ ہی زندہ آگ میں جل کر راکھ کا ڈھیر ہوجائے ۔
عرب میں بچی کی پیدائش کو ذلّت سمجھا جاتا، کچھ تو اس حیثیت سے کہ لڑکوں کے مقابل ،حصول روزگار کے سلسلے میں بچیوں کا کوئی کردار نہیں ہوتا، اور نہ ہی وہ میدان جنگ میں بہادری کے کرتب دکھا سکتی ہے ، بچیوں کو پیدائش کے ساتھ ہی زمین میں زندہ در گور کردیتے ، اور کچھ اس جھوٹی غیرت کی بنا پر بچیوں کو قتل کردیتے کہ میری بچی کسی شخص کی زوجیت میں نہیں جاسکتی ۔اگر کسی کے گھر میں لڑکی پیدا ہوتی وہ مارے شرم کے لوگوں سے نظریں بچا بچا کر پھرتا ،
جیسا کہ ارشادِ ربّانی ہے :
ترجمہ :جب ان میں سے کسی کو بیٹی پیدا ہونے کی خوش خبری دی جاتی ہے تو اس کے چہرے پر سیاہی چھا جاتی ہے ، اور وہ خون کے گھونٹ پی کر رہ جاتا ہے ، اس بری خبر کی وجہ سے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے (کہ اس کے بعد کیا منہ دکھائے ) (منصوبے بناتا ہے کہ ) اس بیٹی کو ذلّت کے ساتھ لئے رہے یا زمین میں دبا دے ( زندہ در گور کردے ) یہ لوگ کیا ہی بُرے فیصلے کرتے ہیں ۔( النحل : 58/59)
علاوہ ازیں وضع حمل کے وقت گھر میں ایک گڑھا کھود کر تیار رکھا جاتا ، اگر نو مولود لڑکا ہو تو اسے گڑھے سے نکال لیا جاتا ، اگر بچی ہو تو اسے اسی گڑھے میں رکھ کر زندہ زمین میں دفن کردیا جاتا ۔اور قساوت قلبی کا عالم یہ ہوتا کہ اس پر فخر بھی کیا جاتا ،
ایک جاہل شاعر کہتا ہے :ترجمہ :میری بچی میری زندگی چاہتی ہے اور میں اس پر شفقت کی وجہ سے اس کی موت چاہتا ہوں ، اور عورتوں کے لئے موت ہی سب سے بہترین تحفہ ہے ۔
عورت اسلام کے دامن شفقت میں
----------------------------------------
ایسے زمانے اور ایسے ماحول میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمارے پیغمبر جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمة للعالمین بنا کر مبعوث کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رحمت کے خزانے جہاں ساری انسانیت پر لٹائے ، وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شفقتوں سے صنفِ نازک کو بھی نہال کردیا ، اور بچوں اور عورتوں کے لئے خصوصی احکامات عطا فرمائے ،کمانے کی ذمہ داری مرد پرڈال کر عورت کو فکر معاش سے آزاد کردیا ، تاکہ وہ کسب معاش کے سنگلاخ میدان میں ماری ماری نہ پھرے ،تاکہ وہ ممتا اپنے بچوں پر نچھاور کرے ، اپنی عفت اور شوہر کے گھر کی حفاظت کرے اسے شرم وحیا کی چادر دی ، تاکہ وہ اپنے گھر کی چہار دیواری میں رہ کر، آوارہ عاشقوں اور پرستاران حسن کی ہوسناک نگاہوں سے اپنے تقدس اور لطافت کی حفاظت کرے، اسلئے کہ :
نہ رکھ سکے گی لطافت جو زن ہے بے پردہ
سبب یہ ہے کہ نگاہوں کی مار پڑتی ہے
-1- عورت جب ماں بنتی ہے تو اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کائنات میں ماں کا حق بتلایا، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں : ایک شخص رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا : اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سی ہستی میرے حُسنِ سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہاری ماں ۔اس شخص نے پوچھا : پھر کون ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہاری ماں ۔ اس شخص نے پوچھا : پھر کون ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہاری ماں ۔ اس شخص نے پوچھا : پھر کون ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہارا باپ .(بخاری)
-1- نیز یہ فرماتے ہوئے انسانوں کو اپنی ماں کی خدمت پر ابھارا کہ اﷲ تعالیٰ نے جنت ماں کے قدموں کے نیچے رکھا رہے ۔
( صحیح الجامع الصغیر:۹۴۲۱)
-2عورت جب بیوی ہو ، تو نیک بیوی کو اس کائنات کی بہترین متاع قرار دیتے ہوئے فرمایا :-1 "دنیا ساری کی ساری سامانِ زندگی ہے اور اس متاعِ دنیا میں سب سے بہترین چیز نیک عورت ہے "۔ ( مسلم: ۷۶۴۱ )
-2- ایک اور حدیث میں مومن کے لئے تقویٰ کے بعد سب سے بہتر چیز نیک بیوی کو قرار دیا : ”مومن نے اللہ تعالی کے تقوی کے بعد نیک بیوی سے زیادہ بہتر چیز حاصل نہیں کی ، اگر وہ اسے حکم دیتا ہے تو اس کی اطاعت کرتی ہے ، اگر اس کی طرف دیکھتا ہے تو اسے خوش کردیتی ہے ، جب وہ اس پر قسم کھا بیٹھتا ہے تو اسکی قسم کو پوری کرنے میں مدد کرتی ہے ، اور جب وہ اس سے غیر حاضر ہو تو اسکے مال کی بھی حفاظت کرتی ہے اور اپنی آبرو کی بھی .( بن ماجہ)
-3- عورت جب بیٹی ہو تو بیٹیوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا عالم یہ تھا ، مسند احمد کی روایت ہے :
-1 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی غزوہ یا سفر سے لوٹتے تو سب سے پہلے مسجد آتے پھر اپنی لختِ جگر نورِ نظر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے جاتے ۔ (مسند احمد)
رسول کائنات صلی اللہ علیہ وسلم بچیوں پر محبت کے پھول اس طرح نچھاور کئے کہ رب کائنات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹی کی یاد آتی تھی –
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے کلیجے کا ٹکڑا قرار دیکر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ،جب انہوں نے ابوجہل کی بیٹی سے شادی کرنی چاہی تھی، ان الفاظ میں ڈانٹ پلائی تھی :
-2- بنو ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے اپنی بیٹی کا علی بن ابی طالب سے نکاح کرنے کی اجازت طلب کی ہے ، میں انہیں اس کی کبھی اجازت نہیں دے سکتا ، کیا ابو طالب کا بیٹا پسند کرے گا کہ وہ میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی لڑکی سے شادی کرلے ؟ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ، جوچیز اسے شک میں ڈالتی ہے وہ مجھے بھی مشکوک ہے ، اور جو چیزاسے تکلیف پہنچاتی ہے وہ میرے لئے بھی اذیّت ناک ہے ۔
( مسلم / حدیث نمبر2449 )
ایک اور روایت میں یوں ہے : -3 فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ، مجھے یہ نا پسند ہے کہ اسے آزمائش میں ڈالا جائے ، پھر آپ نے اپنے بڑے داماد حضرت ا بو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کا ذکر خیر فرمایا ، پھر فرمایا : یہ نہیں ہوسکتا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے دشمن کی بیٹیاں ایک شخص کی زوجیت میں جمع ہوں ۔ ( المعجم الکبیر:20 / 19 )
چنانچہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ناراضگی کے ڈر سے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی زندگی میں دوسرا نکاح نہیں کیا ۔
بچیوں کی تربیت پر جنت کی بشارت
-------------------------------------------
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچیوں کو پالنے پوسنے اور ان کی اچھی تربیت پر والدین کو جنت کی خوش خبری عطا فرمائی ہے، بچیوں کو دوزخ سے آڑ کا باعث قرار دیا، نیز انہیں کھلانے پلانے کو جنت میں دخول کا سبب قرار دیا :
-1 حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے دو بچیوں کی ان کے بالغ ہونے تک پرورش کی ، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا میں اس کے ساتھ ان انگلیوں کی طرح رہوں گا ،، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں (انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی ) کو ملایا ۔( رواہ مسلم )
-2 حضرت عائشة رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ایک مرتبہ ایک عورت اپنی دو بچیوں کے ساتھ کچھ مانگنے کے لئے میرے گھر میں آئی ، اس نے میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہیں پایا ، میں نے وہی ایسے دے دیا ، اس نے خود تو اس میں سے کچھ نہیں کھایا ، بلکہ اس کھجور کو دونوں بچیوں میں برابر بانٹ دیا، پھر نکل کھڑی ہوئی ، پھر میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، میں نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص ان بچیوں کے ذریعے مصائب سے آزمایا جائے ، اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے ، تو یہ بچیاں اس کےلئے دوزخ سے آڑ بن جائیں گی ۔( متفق علیہ )
-3 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کے ساتھ میرے گھر آئی ، میں نے اسے کھانے کے لئے تین کھجوریں دیں ، اس نے اپنی دونوں بچیوں کو ایک ایک کھجور دی اور ایک کھجور خود کھانے کے لئے اپنے منہ تک لے گئی ، اسی وقت اس کی دونوں بچیوں نے وہ کھجور اس سے مانگ لی ، اس نے اپنے حصّے کی کھجور کے دو ٹکڑے کئے اور دونوں میں بانٹ دیا ، مجھے اس کا یہ کام پسند آیا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ماجرا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی نے اس کے اس کام کی وجہ سے اس کے لئے جنت واجب کردی اور اسے جہنم سے آزاد کردیا ( رواہ مسلم )
بچیوں کی شادی میں جلدی
---------------------------------
بچیاں جب جوان ہوجائیں تو ان کی شادی کرنے میں خواہ مخواہ تاخیر نہیں کرنا چاہئے ، بالخصوص دور حاضر میں جب کہ فتنے عام ہیں ، اور برائی پر ابھارنے والے اسباب بے شمار ہیں ، اگر اﷲ تعالیٰ نے اسباب مہیا فرمادئے ہوں تو ایک مسلمان کے لئے سب سے پہلا کام یہ ہونا چاہئے کہ وہ اپنی بچی کی شادی کے فریضے سے سبکدوش ہوجائے ،
رسول اکرم1 نے اپنی کئی احادیث میں اس پر زور دیا ہے :
حضرت ابو ہریرہ 5سے مروی ہےکہ رسول اﷲ1 نے فرمایا : جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کی جانب سے پیغام نکاح آئے جس کے دین اور اخلاق سے تم راضی ہو ، تو اس کے ساتھ (اپنی بچی کا) نکاح کردو ، اگر تم نے یہ نہیں کیا تو پھر زمین میں فتنہ وفساد برپا ہوگا،،۔ (ترمذی)
عموما لوگ شادی کے لئے دین دار سے زیادہ مالدار لڑکے لڑکیوں کی تلاش میں رہتے ہیں ، جب کہ دین دار لڑکیوں کے مقابلے میں مالدار لڑکیوں کی شادیاں عمومًا غیر پائیدار ثابت ہوتی ہیں ، کامیاب زندگی گذارنے کے لئے رسول اﷲ نے دین دار لڑکیوں سے شادی کرنے کی وصیت فرمائی :
” عورت سے چار چیزوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے ، اسکے مال کی وجہ سے ، خاندان کی وجہ سے ،حُسن اور دین کے سبب سے، تم دین والی کا انتخاب کرلو ، تمہارے ہاتھوں کو مٹی لگے ،،۔( متفق علیہ )
عموما یہ دیکھا جاتا ہے کہ غریب افراد اپنی بچیوں کی شادیاں جلد کردیتے ہیں ، اگر کسی کے پاس اسباب نہ بھی ہوں تو وہ صاحب خیر حضرات کے تعاون سے اپنے فرض سے سبکدوش ہوجاتے ہیں ، جب کہ خوش حال خاندان کے لوگ ڈاکٹر ، انجینیر ، تاجر ، ملازم پیشہ ،گاڑی کوٹھی کے چکر میں اپنی بچیوں کی شادیوں میں کافی تاخیر سے کام لیتے ہیں ،حتی کہ ہزاروں بچیان سن ایاس کو پہنچ جاتی ہیں ، ایسے ماں باپ سے عرض ہے کہ وہ اپنی بچیوں کے متعلق اﷲ تعالیٰ سے ڈریں اور شادی کی عمر کو پہنچتے ہی بچیوں کی شادی میں دیری نہ کریں ، اس لئے کہ بعض اوقات اس کے بڑے ہی برے اور بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں اور آگ کے لگنے سے پہلے ہی اس کی تدبیر کرنا ہر عقل مند کے لئے ضروری ہے ، اس لئے کہ :
اے چشم اعتبار ذرا دیکھ تو سہی یہ گھر جو جل رہا ہے کہیں تیرا گھر نہ ہو
معاشرے کا افسوسناک پہلو
-----------------------------------
ہمارے معاشرے میں بھی بیٹوں اور بیٹیوں میں تفریق اور بیٹوں کو بیٹیوں پر ترجیح دینے کی وہی جہالت موجود ہے جو کبھی عربوں میں تھی ،کتنے لوگ ایسے ہیں کہ بیٹے کی پیدائش پر تو لڈّو بانٹتے پھرتے ہیں لیکن لڑکی کی پیدائش پر ان کا منہ لٹک جاتا ہے ، بیویوں سے روٹھ جاتے ہیں ، نہ صرف روٹھتے ہیں بلکہ کئی ایسے اشخاص ہیں جنہوں نے لڑکیوں کی پیدائش پر اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ،اور سینکڑوں ایسے ہیں کہ انہوں نے پیدائش کے بعد اپنی بچی کو دیکھنا بھی گوارہ نہیں کیا ، ہزاروں وہ ہیں جنہوں نے حالتِ حمل میں اپنی بیویوں کی طبّی جانچ کروائی اور جب انہی یہ پتہ چلا کہ آنے والا مہمان لڑکا نہیں بلکہ لڑکی ہے ، انہوں نے اپنی قساوتِ قلبی سے بیوی کو یہاں تک مجبور کیا کہ اسے اپنا حمل ساقط کروانا پڑا ، ایسے کئی واقعات ہیں جن میں اسقاط کے وقت ان گنت عورتوں کی قیمتی جانیں بھی ضائع ہوگئیں ، یہ بالکل وہی جہالتِ کبریٰ ہے جس میں ایامِ بعثت سے پہلے عرب قوم گرفتار تھی کہ وہ معصوم بچیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے ۔
جیسا کہ فرمانِ الہی ہے :
جب کہ زندہ در گور کی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ اسے کس جرم میں مار دیا گیا ؟( تکویر : 8-9 )
اس لئے ہر مسلمان کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو ضروری ہے کہ وہ بچہ ہو یا بچی ہر ایک کو اللہ کی امانت اور اس کا تحفہ سمجھتے ہوئے قبول کرلے ، کیونکہ وہی قادرِ مطلق ہے ، وہی جو چاہتا ہے عطا کرتا ہے،
فرمان الٰہی ہے :
اللہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت کا مالک ہے ، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے اور جسے چاہے لڑکے ، جسے چاہتا ہے لڑکے لڑکیاں ملا جُلا کر دیتا ہے ، اور جسے چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے ، بے شک وہ ہر چیز کو جاننے والا اور ہر چیز پر قادر ہے ۔ (الشوری : 49/50)
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ
وہ تمام کے بچوں اور بچیوں کو نیک بنائے ، ان کے لئے نیک رشتے پیدا کرے ، جن کے گھروں میں جوان بچیاں بیٹھی ہوئی ہیں ، ان کی شادی کا غیب سے بندوبست فرمائے ، اور جنہیں بچیاں عطا فرمائی ہیں انہیں ان کی نیک تعلیم وتربیت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Don't hate daughters
(Please Use One Minute And Read in Full)
Diary Of an unborn baby girl who was aborted/killed :'(
15th June: I Got Attached With Ovary.
17th June: I'm A Tissue Now.
30th June: Mom Said To Dad, You're Going To Be A Father.
MOM and DAD ARE VERY HAPPY
15th September: I Can Feel My Heartbeat.
14 October: I've got Little Hands, Legs, Head & A Stomach.
13 November: Today I Was In An Ultra Scan.
WOW I'm A GIRL :)
14 November: I Was Dead..... :'(
MY PARENTS KILLED ME BECAUSE I WAS A GIRL. :'(
People Love To Have A Mother, Wife, & Off-course A Girl-Friend Too..!
Then Why Not Daughter?????
There's A Question For Parents, & Every Girl, Think And Ask Yourself, Why This Happen?
ABORTION IN ALL FORMS IS WRONG WHETHER THE CHILD IS A BOY OR A GIRL! — with Syed Ashfaq.
(: PROUD TO BE A MUSLIM WOMAN :)
عورت کی تخلیق پر پہلی نظم
___________________________
مشیت کو ہوئی منظور جب تخلیق عورت کی
اشارہ پا کے یوں گویا ہوئی ہر چیز فطرت کی
زمین بولی ،الٰہی اس کو میری عاجزی دینا
فلک بولا اسے میرا مذاقِ سرکشی دینا
کہا سورج نے اس پر روشنی قربان کرتا ہوں
قمر کہنے لگا، میں چاندنی قربان کرتا ہوں
پکاری کہکشاں اس پر، میری بیداریاں صدقے
ثریا نے کہا، میرا بھی تاجِ زرفشاں صدقے
کہا شب نے کہ میں اس کو ستاروں سے جِلا دوں گی
شفق بولی کہ میں رنگیں قبا اس پر لٹا دوں گی
صبا کہنے لگی ، اس میں خرام ناز میرا ہو
کلی بولی چٹک کر، شعلہِ آواز میرا ہو
کہا قوس و قزاح نے چھین لو رنگینیاں میری
کہا خلدِ بریں نے، لُوٹ لو شیرینیاں میری
گھٹاؤں نے کہا، معصوم رقت چاہیے اس میں
ٹرپ کر بجلیاں بولیں، شرارت چاہیے اس میں
بہاروں نے ادب سے عرض کی ، رعنائیاں حاضر
وہیں صبحِ قیامت بول اٹھی ، انگڑائیاں حاضر
سحر بولی میری نور افشانی اسے دینا
کہا شبنم نے میری پاک دامانی اسے دینا
کہا چشموں نے ، بےتابی ہماری بخش دے اس کو
پہاڑوں نے کہا، کچھ استواری بخش دے اس کو
کہا صبح وطن نے ، روحِ عشرت پیش کرتی ہوں
پکاری شام ِ غربت، داغِ حسرت پیش کرتی ہوں
حیاداری صدف نے پیش کی ،گوہر نے تابانی
خلش کانٹوں نے، شوخی لالہ نے، نرگس نے حیرانی
مشیت کے لبوں پر اک تبسم ہو گیا پیدا
اسی ہلکے تبسم سے ، تکلم ہو گیا پیدا
صدائے کن سے ظاہر ہو گیا، شاہکار فطرت کا
ہزاروں ڈھنگ سے ڈھالا گیا پیکر لطافت کا
خدا نے بزمِ فطرت میں یہ شکل نازنین رکھ دی
تو الفت نے وفورِ شوق مین اپنی جبین رکھ دی
جب اس تصویر کی رخ پر خوشی کی لہر سی دوڑی
عناصر کے جمودِ آہنی میں زندگی دوڑی
ہم آغوشی کو اُٹھیں ،نو بہاریں لالہ زاروں سے
صداۓ دل ربا آنے لگی فطرت کے تاروں سے
________________________________
میں الله کریم کی بے حد شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے عورت
بنایا ، مجھے عزت دی ، وقار دیا اور جینے کا مقصد دیا !
الحمدللہ :)
(: PROUD TO BE A MUSLIM WOMAN :)
JAWAAN BETI KO KAISA HONA CHAHIYE ?
JAWAAN BETI KO KAISA HONA CHAHIYE ?
---------------------------------------------------
" Bete (sons) Naimat Hein Aur Betiyaan (daughters) Rehmat Hein."
Mera mozu Betiyaan Rehmat Hein Aur Inn Ko Kaisa Hona Chahiye?
Yani aik larki jab BAAP k ghar aati hey to Hadees mein hey k rehmat ban kar aati hey,,,,,
jab SHOHAR k ghar jati hey to nisf emaan ki muhafiz ban kar jati hey aur
jab MAA banti hey to apne bachun ki khidmat ki zamin hey
Yani Aurat ki zindagi teen adwaar par muheet hey.
1) Beti Hey
2) Biwi Hey
3) Maa Hey
BETI k roop mein tarbiyat pati hey...
BIWI k roop mein iss tarbiyat ka asar zahir karti hey aur
MAA k roop mein tarbiyat karti hey ya yun kahun k AURAT seekhti hey,,,
Seekhe hue par amal karti hey aur phir uss seekhe hue ko amanat samajh kar aage naslun mein muntaqil kar daiti hey...
Jab larki sharai lihaaz se baloghat ki umar yani 9 saal tak pohanch jati hey to uss ki zimadariyun ka zamana shuru ho jata hey, uss par sharai zimadariyaan aaid ho jati hein goya k aik naye marhale ka aaghaaz hota hey aur uss umar k baad insaani fikar bachpane se nilak kar aik nai rah ki mutlashi hoti hey aur iss moqa par bhatakne k bohat ziyada mowaqe hote hein.
Humare mashare mein bohat si ra'naiyaan aisi hein k bazahir insaan unn k farefta ho jata hey MAGAR ye ra'naiyaan andar hi andar insaan k liye zehar e qatil sabit hoti hein...
Uss ki waziya misaal CABEL waghaira hey jo k jawaan nasal ki tabahee ka baais ban rahe hein..
Lekin jis larki ki tarbiyat Islami taleemaat ke mutabiq hui ho gi wo kabhi gumrah nahi ho gi!
AURAT par poori nasal ki zimmaydari hoti hai, iss zimadaari ko yun pura karne k liye uss khud tarbiyat yaafta hona chahiye,,
Pehle marhale mein ye achi tarbiyat ki mohtaaj hey
aur phir dusre marhale mein yani san balogh k baad uss ki zimadariyun ka silsila bharta chala jata hey... uss ki zimadaariyan teen qisam ki hein
1) Islami Zimadaariyan
2) Masharti Aur Khandani Zimadaariyan
3) Islaam Ke Ahkamaat Par Amal Karna jin ka asbaat Quraan o Ahadees se hota hey aur masharti o khandani zimadaariyun k baare mein bhi Ahadees aur riwayaat mein bataya gaya hey... mashare mein jawaan nasal ki ye zimadaari hey k woh ahsaas e zimadaari rakhti ho,,,khud ba amal ho,,islami ahkamaat ki pairo kaar ho,,,nafsani khawahishaat ki shikast daine waali ho,,,inn tamam amur ko ahsan tareeqe se anjaam daine k liye jawaani mein tarbiyat ki zarurat hoti hey.
Khulasa ye k hamein chahiye k ham Janab e Bibi Syeda Fatima Zahra (R.A) aur Janab e Bibi Syeda Zainab (R.A) ko apna ideal banayein aur Unn ki zindagi k baare mein jaan kar Unn k naqsh e qadam par chalen takay aakhirat mein surkhru ho sakein...
Aaiye sab Dua Maangain ke
YA ALLAH
Humain aisi Maa. Bahen. Beti aur Biwi bannay ki taufeeq de jis se TU aur tera Pyara Habeeb Hazrat Muhammad (Sallallahu Alaihi Wa'alehi Wasallam) Raazi ho'n..
Ameen Sum e Ameen
There is a misconception that in Islam parents can force the girl into marriage !
There is a misconception that in Islam parents can force the girl into marriage !
------------------------------------------------------------------------------------------
Let us read the sayings of our beloved Prophet (peace be upon him)
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as having said: "A woman without a husband (or divorced or a widow) must not be married until she is consulted, and a virgin must not be married until her permission is sought. They asked the Prophet of Allah (may peace be upon him): How her (virgin's) consent can be solicited? He (the Holy Prophet) said: That she keeps silence. (Sahih Muslim, The Book of Marriage (Kitab Al-Nikah), Book 008, Number 3303)"
Narrated AbuHurayrah: "The Prophet (peace_be_upon_him) said: An orphan virgin girl should be consulted about herself; if she says nothing that indicates her permission, but if she refuses, the authority of the guardian cannot be exercised against her will. (Translation of Sunan Abu-Dawud, Marriage (Kitab Al-Nikah), Book 11, Number 2088)"
Narrated Abdullah ibn Umar: "The Prophet (peace_be_upon_him) said: Consult women about (the marriage of) their daughters. (Translation of Sunan Abu-Dawud, Marriage (Kitab Al-Nikah), Book 11, Number 2090)"
Narrated Abdullah ibn Abbas: "The Prophet (peace_be_upon_him) said: A guardian has no concern with a woman previously married and has no husband, and an orphan girl (i.e. virgin) must be consulted, her silence being her acceptance. (Translation of Sunan Abu-Dawud, Marriage (Kitab Al-Nikah), Book 11, Number 2095)"
The above Noble Verse 4:19 and the Sayings of our beloved Prophet Muhammad peace be upon him clearly explain that according to Islam, whether the woman is virgin or not, her permission is a MUST.
Question )
------------
Can the woman divorce herself from a forced marriage upon her?
As we've seen above, it is clearly forbidden in Islam to force women into marriage. But in case this ever should happen or have happened already to any woman, then Islam allows for her to divorce herself from the man she was forced to marry. Let us read the following:
Narrated Abdullah ibn Abbas: "A virgin came to the Prophet (peace_be_upon_him) and mentioned that her father had married her against her will, so the Prophet (peace_be_upon_him) allowed her to exercise her choice.
(Translation of Sunan Abu-Dawud, Marriage (Kitab Al-Nikah), Book 11, Number 2091)"
The choice that our beloved Prophet Muhammad peace be upon him gave to the woman is she can either remain married to the man, or divorce herself from him. — — with Valobasa Mane Koshto and A Kemon Jebon.
Love for daughter
اپنی بیٹیوں سے شفقت کا برتاؤ کیا کریں کیونکہ وہ الله کی رحمت ہوتی ہیں !!!
---------------------------------------------------------------------------------------
تپتی زمیں پر آنسوؤں کے پیار کی صورت ہوتی ہیں
چاہتوں کی صورت ہوتی ہیں
بیٹیاں خوبصورت ہوتی ہیں
دل کے زخم مٹانے کو
آنگن میں اتری بوندوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں
نامہرباں دھوپ میں سایہ دیتی
نرم ہتھیلیوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں تتلیوں کی طرح ہوتی ہیں
چڑیوں کی طرح ہوتی ہیں
تنہا اداس سفر میں رنگ بھرتی
رداؤں جیسی ہوتی ہیں
بیٹیاں چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی بلا سکیں، کبھی چھپا سکیں
بیٹیاں اَن کہی صداؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی جھکا سکیں، کبھی مٹا سکیں
بیٹیاں اناؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی ہنسا سکیں، کبھی رلا سکیں
کبھی سنوار سکیں، کبھی اجاڑ سکیں
بیٹیاں تو تعبیر مانگتی دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
حد سے مہرباں، بیان سے اچھی
بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں —
For Girls..! For Girls..!
For Girls..!
--------------
You are Baba ki Raani..
Mama ki Saheli..
You are the Ronaq of your home..
You are a Brighten Star..
You are a Twinkling Light ..
You are the Reason to Smile.. ! :)
ALWAYS remember a life only comes around Once..
Make sure to spend it with the Right person..
Keep your Dignity and Respect yourself !
Dont mingle here and there..
Wait for the right Time to have your Mr RIGHT !:)
Find a guy who calls you PRETTY instead of HOT..
Who cares for you
Who is able to hold your hand in front of his family' rather than a gang of his friends in a mall..
Who gets tense when you cry..
Who smiles when you laugh.. :)
Who takes his parents to your home to ask for your hand.. instead of calling you outside..
Who respects your parents rather than telling you their faults..
Never hurt your parents.. Always remember.. You might get that dream boy again.. but u wont ever get your Parents, your sweet home again..
If you respect yourself and keep dignity. EVERONE will respect you and ANY boy would be proud to have you as Life partner!
Have FAITH on your FATE..
Be simply on RESERVE.. for the one who DESERVES..!
PROUD TO BE A MUSLIM WOMAN
اپنی تہذیب کا پیمانہ چھلکنے نہ دیا
میں نے سر سے کبھی آنچل کو سرکنے نہ دیا
پرورش گھر میں سلیقے سے ھوئی ھے میری
میری ماں نے میرے قدموں کو بہکنے نہ دیا
(: PROUD TO BE A MUSLIM WOMAN :)
Value of Women in Islam
اسلام میں عورت کا مقام اور پردہ (حجاب)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ پوسٹ ایک غیر مسلم خاتون کے حجاب پر اعتراض کے جواب میں کی جا رہی ہے جو اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ اسلام میں عورت کو پردہ کروانا غلط ہے اور عورتوں کو پردہ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، یہ صرف اس خاتون کی نہیں اور بھی کئی
غیر مسلم لوگوں کو بھی ایسی نام نہاد پریشانی ہے :)
نجانے کیوں حجاب کے حوالے سے غیر مسلم لوگوں میں عجیب قسم کی غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ جیسے اسلام میں عورت پر سختی کی جاتی ہے پردہ کے لئے
ان جاہل لوگوں کے لئے دماغ میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ جب ہم لوگوں کو تمہاری عورتوں کے چھوٹے چھوٹے کپڑوں میں، نیم عریاں حالت میں گھومنے سے کوئی غرض نہیں تو تم کو کیا تکلیف ہے ہمارے پردے سے؟
سچائی تو یہ ہے کہ درحقیقت یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنی ذات کی نفی کر رہے ہوتے ہیں ، اپنی عورتوں کو آزادی کے نام پر عریاں کرنے والے ایسے مرد بےغیرت ہوتے ہیں!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا حجاب میرا پردہ میرا وقار ہے ، عزت ہے ، حفاظت ہے اور میں ایسی عورت نظر آنا پسند کروں گی جس پر نظر پڑتے ہی آنکھیں احترام سے جھک جائیں اور دل میں عزت احترام پیدا ہو !
زید ابن طلحہ (رضی الله عنہ) نے نبی(صلى الله عليه واله وسلم) سے روایت کیا کے آپ نے فرمایا..
ہر دین کا ایک قدرتی کردار ہوتا ہے اور اسلام کا کردار شرم و حیا ہے.
[الموتا : 47,9 ]
عورت کے لفظی معانی ہی پردے کے ہیں ،
حجاب خاص طور پر الله کی رضا حاصل کرنے کے لئے پہنا جاتا ہے اور معاشرے میں بھی اس عورت کو عزت اور احترام کی نذر سے دیکھا جاتا ہے جو پردہ کرتی ہے
جو لوگ پردے کے حوالے سے اسلام پر تنقید کرتے ہیں ان کو شاید یہ نہیں پتا کہ اسلام نے 1400 سال پہلے عورت کو اس دور میں عزت و احترام اور مرد کے ساتھ برابری بخشی جب ساری دنیا میں عورت کو حقیر سمجھا جاتا تھا ،
* اسلام نے عورت کو جینے کا صحیح حق دیا *
* مرد کے کے ساتھ برابری بخشی *
* تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا *
* ان کو جائداد کا مالک ہونے کا حق دیا *
* وراثت میں حصہ دیا *
* زبردستی کی شادی سے روکا *
* بیوہ کو دوبارہ شادی کا حق دیا *
* اسلامی ، سیاسی اور معاشرتی حالات پر بات کرنے کا حق دیا (اس کی سب سے بڑی مثال بی بی حضرت عائشہ رضی الله تعالیٰ عنہ ہیں جو احادیث بیان کرنے میں دوسرے نمبر پر ہیں اور اس دور میں سب ان سے اسلام کی تعلیم اور سیاست کے بارے میں ان سے مشوره کرتے تھے )*
♥ سب سے بڑھ کر الله نے جنت کو ماں کے قدموں تلے رکھہ دیا
♥ ماں کے طور پر باپ سے تین گنا زیادہ مقام دیا
♥ بیٹیوں کو محبت و شفقت سے پالنے والے کو جنت کی بشارت دی
♥ ان مردوں کو نیک و کار قرار دیا جن کا سلوک اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا ہو
اب ذرا آپ اگر تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پتا چلے گا کہ اسلام سے پہلے عورت کا معاشرے میں کیا مقام تھا ! ان کے ساتھ غلاموں سے بد تر سلوک کیا جاتا تھا عورتوں کو جینے کا کوئی حق نہیں تھا
1 ) انڈیا میں عورتوں کے ساتھ غلاموں سے بد تر سلوک کیا جاتا تھا ، بیوہ عورتوں کو " ستی" کی رسم میں مردہ شوہر کی لاش کے ساتھ جلا دیا تھا جاتا تھا اور اگر زندہ رکھتے تو اس کی بھی بھاری قیمت اس بیوہ کو ادا کرنی پڑتی تھی جہاں اس کو گنجا کر دیا جاتا تھا ، ہار سنگھار یا اچھا کھانا پینا سب منع تھا،خاندان کے اکثر مرد ان کو جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بناتے تھے ،
آج کے ماڈرن دور میں بھی وہاں بیٹی کو بوجھہ سمجھتے ہیں ، کئی لڑکیوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی مار دیا جاتا ہے ابارشن (abortion) کروا کر !
2 ) مغرب میں جسم فروشی عروج پر تھی ، عورت کو شیطان کا پیروکار سمجھا جاتا تھا جن کا کام مرد ذات کو بہکانا تھا ( ان کا کہنا تھا کے حضرت آدم کو بی بی حوا نے جنت سے نکلوایا تھا ) مرد اس دور میں جتنی چاہیں عورتیں اور بیویاں رکھتے تھے ان سے کوئی سوال نہیں کیا جاتا تھا ،
مغرب میں عورت آج بھی مردوں کے دل بہلانے کا ایک ذریعہ ہے ، عورت کو آزادی کے نام پر جتنا مغربی معاشرے میں گرایا گیا ہے اس کا آپ اندازہ نہیں کر سکتے، شراب کے نشے میں ان کے ساتھ کیا کیا زیادتیاں کی جاتی ہیں سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں !
3 ) مصر میں عورت کو ایک جائداد یا مال کی طرح ورثے میں بیٹے کو منتقل ہو جاتی تھی جس میں سگی ماں تک شامل تھی
4 ) عرب میں بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں الله کریم کی بے حد شکر گزار ہوں کے اس نے مجھے مسلمان پیدا کیا ، مجھے عزت دی ، وقار دیا ، جینے کا مقصد دیا الحمدللہ :)
میرا حجاب میری خوبصورتی ہے ، ظاہری بھی اور باطنی بھی :)
اور میری الله سے دعا ہے کہ
یاربّ العزّت
ہم سب کو ایک ایسی اچھی بیٹی، بہن، بیوی اور ماں بننے کی توفیق دے
جس سے تو اور تیرا پیارا حبیب صلي الله عليه وآله وسلم راضی ہوں
آمین يارب العالمين
nice women
لڑکیوں کے لئے ایک اچھی بیوی بننے کا نسخہ ............................!
یہ پوسٹ ایک طرف جہاں عورتوں کو اچھی بیوی بننے کا سبق دے گی وہاں مردوں کو بھی اپنے بلاوجہ کے غصے کو کنٹرول کرنا اور اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا سکھائے گی ان شاء الله :)
_________________________________________________
کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔
دونوں میں محبت اس قدر شدید تھی کہ اُسکا خاوند اُس کیلئے محبت بھری شاعری کرتا اور اُس کیلئے شعر کہتا تھا۔
عمر جتنی زیادہ ہورہی تھی، باہمی محبت اور خوشی اُتنی ہی زیادہ بڑھ رہی تھی۔
جب اس عورت سے اُس کی دائمی محبت اور خوشیوں بھری زندگی کا راز پوچھا گیا
کہ آیا وہ ایک بہت ماہر اور اچھا کھانا پکانے والی ہے؟
یا وہ بہت ہی حسین و جمیل اور خوبصورت ہے؟
یا وہ بہت زیادہ عیال دار اور بچے پیدا کرنے والی عورت رہی ہے؟
یا اس محبت کا کوئی اور راز ہے؟
تو عورت نے یوں جواب دیا کہ
خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کے بعد خود
عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ اگر عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت کی
چھاؤں بنا سکتی ہے اوراگر یہی عورت چاہے تو اپنے گھر کو جہنم کی دہکتی
ہوئی آگ سےبھی بھر سکتی ہے۔
مت سوچیئے کہ مال و دولت خوشیوں کا ایک سبب ہے۔ تاریخ کتنی مالدار
عورتوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے جن کے خاوند اُن کو اُنکے مال متاب
سمیت چھوڑ کر کنارہ کش ہو گئے۔
اور نا ہی عیالدار اور بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی خوبی ہے۔ کئی عورتوں نے دس دس بچے پیدا کئے مگر نا خاوند اُنکے مشکور ہوئے اور نا ہی وہ اپنے خاوندوں سے کوئی خصوصی التفات اور محبت پا سکیں بلکہ طلاق تک نوبتیں جا پہنچیں۔
اچھے کھانا پکانا بھی کوئی خوبی نہیں ہے، سارا دن کچن میں رہ کرمزے مزے کے کھانے پکا کر بھی عورتیں خاوند کے غلط معاملہ کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں اور خاوند کی نظروں میں اپنی کوئی عزت نہیں بنا پاتیں۔
تو پھر آپ ہی بتا دیں اس پُرسعادت اور خوشیوں بھری زندگی کا کیا راز ہے؟ اور آپ اپنے اورخاوند کے درمیان پیش آنے والے مسائل اور مشاکل سے کس طرح نپٹا کرتی تھیں؟
------------------------------------------------------
اُس نے جواب دیا: جس وقت میرا خاوند غصے میں آتا تھا اور بلا شبہ میرا خاوند بہت ہی غصیلا آدمی تھا، میں اُن لمحات میں ( نہایت ہی احترام کے ساتھ) مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی تھی۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ احترام کےساتھ خاموشی کا یہ مطلب ہے کہ آنکھوں سے حقارت اور نفرت نا جھلک رہی ہو اور نا ہی مذاق اور سخریہ پن دکھائی دے رہا ہو۔ آدمی بہت عقلمند ہوتا ہے ایسی صورتحال اور ایسے معاملے کو بھانپ لیا کرتا ہے۔
اچھا تو آپ ایسی صورتحال میں کمرے سے باہر کیوں نہیں چلی جایا کرتی تھیں؟
------------------------------------------------------
اُس نے کہا: خبردار ایسی حرکت مت کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا تم اُس سے فرار چاہتی ہو اور اُسکا نقطہ نظر نہیں جاننا چاہتی، خاموشی تو ضروری ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ خاوند جو کچھ کہے اُسے نا صرف یہ کہ سُننا بلکہ اُس کے کہے سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی اشد ضروری ہے۔ میرا خاوند جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جایا کرتی تھی، کیونکہ اس ساری چیخ و پکار اور شور و شرابے والی گفتگو کے بعد میں سمجھتی تھی کہ اُسے آرام کی ضرورت ہوتی تھی۔ کمرے سے باہر نکل کر میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کام کاج میں مشغول ہو جاتی تھی، بچوں کے کام کرتی، کھانا پکانے اور کپڑے دھونے میں وقت گزارتی اور اپنے دماغ کو اُس جنگ سے دور بھگانے کی کوشش کرتی جو میری خاوند نے میرے ساتھ کی تھی۔
تو آپ اس ماحول میں کیا کرتی تھیں؟ کئی دنوں کیلئے لا تعلقی اختیار کرلینا اور خاوند سے ہفتہ دس دن کیلئے بول چال چھوڑ دینا وغیرہ؟
------------------------------------------------------
اُس نے کہا: نہیں، ہرگز نہیں، بول چال چھوڑ دینے کی عادت انتہائی گھٹیا فعل اور خاوند کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کیلئے دو رُخی تلوار کی مانند ہے۔ اگر تم اپنے خاوند سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع شروع میں اُس کیلئے یہ بہت ہی تکلیف دہ عمل ہو۔ شروع میں وہ تم سے بولنا چاہے گا اور بولنے کی کوشش بھی کرے گا۔ لیکن جس طرح دن گزرتے جائیں گے وہ اِس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔ تم ایک ہفتہ کیلئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نا بولنے کی استعداد آ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔ خاوند کو ایسی عادت ڈال دو کہ تمہارے بغیر اپنا دم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے گویا تم اُس کیلئے آکسیجن کی مانند ہو اور تم وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہے۔اگر ہوا بننا ہے تو ٹھنڈی اور لطیف ہوا بنو نا کہ گرد آلود اور تیز آندھی۔
اُس کے بعد آپ کیا کیا کرتی تھیں؟
--------------------------------------
اُس عورت نے کہا: میں دو گھنٹوں کے بعد یا دو سے کچھ زیادہ گھنٹوں کے بعد جوس کا ایک گلاس یا پھر گرم چائے کا یک کپ بنا کر اُس کے پاس جاتی، اور اُسے نہایت ہی سلیقے سے کہتی، لیجیئے چائے پیجیئے۔ مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے یا جوس کا متمنی ہوتا تھا۔ میرا یہ عمل اور اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو اسطرح ہوتی تھی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات ہوئی ہی نہیں۔
جبکہ اب میرا خاوند ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھتا تھا کہ کیا میں اُس سے ناراض تو نہیں ہوں۔جبکہ میرا ہر بار اُس سے یہی جواب ہوتا تھا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔ اسکے بعد وہ ہمیشہ اپنے درشت رویئے کی معذرت کرتا تھا اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتا تھا۔
تو کیا آپ اُس کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتی تھیں؟
--------------------------------------------------------------
ہاں، بالکل، میں اُن باتوں پر بالکل یقین کرتی تھی۔ میں جاہل نہیں ہوں۔
کیا تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ میں اپنے خاوند کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو وہ مجھ سے غصے میں کہہ ڈالتا تھا اور اُن باتوں پر یقین نا کروں جو وہ مجھے پر سکون حالت میں کرتا تھا؟ تم مجھ سے کیونکر منوانا چاہتی ہو کہ میں اُسکی غصے کی حالت میں کہی ہوئی باتوں پر یقین کرلیا کروں؟
تو پھر آپکی عزت اور عزت نفس کہاں گئی؟
---------------------------------------------------
کاہے کی عزت اور کونسی عزت نفس؟ کیا عزت اسی کا نام ہے تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ و ترش باتوں پر تو یقین کرکے اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لومگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نا دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پر سکون ماحول میں کہہ رہا ہے!
میں فوراً ہی اُن غصے کی حالت میں دی ہوئی گالیوں اور تلخ و ترش باتوں کو بھلا کر اُنکی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی تھی۔
جی ہاں،
خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز عورت کی عقل کے اندر موجود تو ہے
مگر یہ راز اُسکی زبان سے بندھا ہوا ہے۔
جس انسان کو اپنی زبان پر کنٹرول کرنا آ گیا سمجھو اس نے سکھی زندگی کا راز پا لیا :) —
Subscribe to:
Posts (Atom)